Você está na página 1de 3

‫اسالم آباد میں امریکی سرگرمیاں اور قومی مفاد‬

‫ـ ‪ 1‬دن ‪ 13‬گھنٹےـ پہلے شائع کی گئی‬


‫امریکی سفارت خانے کو اسالم آباد میں ‪ 18‬ایکڑ اراضی دینے اور عرب و خلیجی ممالک کو‬
‫سات الکھ ایکڑ زرعی اراضی لیز پر دینے کے اقدام کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج‬
‫کردیا گیا ہے۔ وطن پارٹی کی طرف سے بیرسٹر ظفر ہللا خان کے ذریعے آئینی رٹ درخواست‬
‫میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ‪ 18‬ایکڑ اراضی لے کر فوجی اڈہ بنانا چاہتا ہے ‪ 201‬گھر کرایہ پر‬
‫لینے اور ایک ہزار میرینز تعینات کرنے سے ہمارے ایٹمی اثاثوں اور ملکی سالمتی کو شدید‬
‫خطرہـ ہوسکتا ہے۔‬
‫اسالم آباد میں امریکی سفارت خانے میں توسیع کے نام پر جو نیا کھیل شروع ہوا ہے اس‬
‫پرپوری قوم تشویش میں مبتال ہے کیونکہ یہ کھیل اس وقت شروع ہوا جب افغانستان میں امریکی‬
‫اور نیٹو فورسز کی مشکالت میں اضافے‪ ،‬طالبان کی پیش قدمی اور ڈرون حملوں کی وجہ سے‬
‫پاکستان میں امریکہ کے خالف بڑھتی ہوئی نفرت کی بنا پر نئے امریکی صدر بارک حسین‬
‫اوبامہ نے افغانستان کے بارے میں سابق صدر بش کی پالیسی پر نظرثانی کا عندیہ ظاہر کیا اور‬
‫امریکہ کے سمجھدار حلقوں نے تسلسل سے امریکی حکومت کو باور کرایا کہ وہ افغانستان پر‬
‫طاقت کی پالیسی ترک کرکے مذاکرات اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرے اور فوجی انخالء کی‬
‫حکمت عملی ترتیب دے۔ امریکہ کی وار انڈسٹری نے اس صورتحال سے گھبرا کر پاکستان کے‬
‫ایٹمی ہتھیاروں کے غیر محفوظـ ہونے اور اسالم آباد پر دہشت گردوں کے قبضے کا منفی‬
‫پراپیگنڈا شروع کردیا اور یہ کہا جانے لگا کہ اگر امریکی انتظامیہ نے دہشت گردی کے خاتمے‬
‫کیلئے پاکستان پر دبائو نہ ڈاال تو نہ صرف امریکہ کو پورے خطے سے رخصت ہونا پڑیگا بلکہ‬
‫پاکستان القاعدہ اور طالبان کی آماجگاہـ بن کر پوری دنیا کیلئے خطرہ ثابت ہوگا۔چنانچہ پاکستان‬
‫کے ایٹمی اثاثوں تک دہشت گردوں کی رسائی اور اسالم آباد پر طالبان کے قبضے کا شوشہ‬
‫چھوڑ کر نہ صرف حکومت اور پاک فوج کو سوات اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن پر مجبور‬
‫کیا گیا بلکہ امریکی فوج کے آپریشن کا ہوا دکھا کر اسالم آباد میں وہ مراعات حاصل کی گئیں‬
‫جن کا کوئی آزاد‪ ،‬خودمختار اور خوددار ملک تصور نہیں کرسکتا۔‬
‫کابل اور بغداد میں امریکیوں کو کھل کھیلنے کیلئے اپنے اڈے قائم کرنے‪ ،‬فوجی تعینات کرنے‬
‫اور جاسوس داخل کرنے کی اس لئے آزادی ہے کہ افغانستان و عراق امریکہ کی مقبوضہ‬
‫ریاستیں ہیں امریکہ اورنیٹو فورسز ان دونوں ممالک کی آزادی اور خودمختاری سلب کر چکی‬
‫ہیں لیکن پاکستان اب تک نہ تو خدانخواستہ امریکہ کی کسی فوجی جارحیت کا نشانہ بنا ہے اور‬
‫نہ اس نے امریکہ کو اپنی حفاظت یا کسی دوسرے مقصد کیلئے اپنے فوجی تعینات کرنے کی‬
‫کوئی درخواست کی ہے اس کے باوجود اسالم آباد اور پشاور میں بدنام زمانہ بلیک واٹر تنظیم‬
‫خالف قانون سرگرمیاں‪ ،‬سفارت خانے کے نام پر فوجی چھائونی کی تعمیر‪ ،‬ڈاکٹر عبدالقدیر‬ ‫ِ‬ ‫کی‬
‫خان کی رہائش گاہ اور دیگر حساس تنصیبات کے قریب عمارات حاصل کرنے کی امریکی‬
‫کوشش‪ ،‬پشاور کے ایک ہوٹل کو خریدنے کی خواہش اور ملک کے مختلف ہوائی اڈوں کو‬
‫استعمال کرنے کی حکمت عملی سے پوری قوم تشویش میں مبتال ہے اور اسے پاکستان کے‬
‫خالف بھارت کی ممکنہ جارحیت اور شیطانی اتحاد ثالثہ کی مذموم سازشوں کے نتیجے میں‬
‫پاکستان کے عدم استحکام سے دوچارـ ہونے کی صورت میں حساس قومی اثاثوں پر کنٹرول‬
‫امریکی عزائم کا آئینہ دار قرار دیتی ہے تاکہ پاکستان اپنے دفاع کیلئے ایٹمی اور میزائل‬
‫صالحیت استعمال نہ کرسکے۔‬
‫امریکہ عراق سے بعض مخصوص ہتھیار اور بلٹ پروف گاڑیاں بھی پاکستان منتقل کر رہا ہے‬
‫جنہیں وہ پاک فوج کے حوالے کرنے سے اس بنا پر انکاری ہے کہ پاکستان انہیں بھارت کے‬
‫خالف استعمال کرسکتا ہے۔جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایسے ہتھیار بلیک واٹر کے گرگوں‬
‫اور امریکی میرینز کیلئے آرہے ہیں جنہیں وہ پاکستانی مفادات کے خالف بھی استعمال کرسکتے‬
‫ہیں لہٰ ذا ہر محب وطن شہری کی خواہش ہے کہ حکومت پاکستان خود ہی وضاحتیں کرنے اور‬
‫بلیک واٹر یا ایکس ای نامی تنظیم کے اہلکاروں کی موجودگی کی تردید کرنے اور سفارت خانے‬
‫میں توسیع کو معمول کی کارروائیاں ثابت کرنے کے بجائے پاکستانی عوام کے جذبات کا‬
‫عظمی کو کسی مشکل میں ڈالنے کے بجائے خود ہی امریکہ کو اٹھارہ‬‫ٰ‬ ‫احساس کرے اور عدالت‬
‫ایکڑ مزید اراضی االٹ کرنے اور بعض عرب و خلیجی ممالک کو الکھوں ایکڑ اراضی لیز پر‬
‫دینے کے فیصلوں پر نظرثانی کرے آخر امریکہ کو اچانک سفارت خانے میں توسیع اور‬
‫‪201‬گھر کرایہ پر لینے کی ضرورت کیوں پیش آگئی اور جب پاک فوج نے آپریشن کے ذریعے‬
‫دہشت گردی پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے تو عراق سے ہتھیار پاکستان کیوں منتقل کئے جا رہے‬
‫ہیں ملک کے طول و عرض میں اڈے بنانے‪ ،‬پہلے سے موجود ہوائی اڈوں پر قبضہ جمانے اور‬
‫پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کرنے کے مقاصد واضح ہیں لیکن‬
‫حکومت پاکستان محض امریکی امداد اور قرضوں کی مجبوری کے تحت عوام اور سیاسی و‬
‫عظمی میں رٹ فائل‬
‫ٰ‬ ‫مذہبی جماعتوں کوشک و شبہ میں مبتال کر رہی ہے اور اب نوبت عدالت‬
‫عظمی میں کیس کی سماعت کے دوران بہت سے‬ ‫ٰ‬ ‫کرنے تک پہنچ گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ عدالت‬
‫ایسے معامالت بھی زیر بحث آ سکتے ہیں جن پر بحث مباحثہ ہمارے قومی مفاد میں نہیں اس‬
‫لئے حکومت قبل ازوقت کارروائی کرکے نہ صرف عوامی جذبات کی تسکین کرے بلکہ عدالت‬
‫عظمی کو بھی آزمائش سے نکالے یہی ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کا تقاضہ ہے۔‬
‫ٰ‬

Você também pode gostar