بسم اللہ الرحمٰن الرحیم (1)
’’آپ کا صفحہ ‘‘،جنگ سن ڈے میگزین (اشاعت: ۴ نومبر تا ۱۰ نومبر ۲۰۱۸ء )کراچی ایڈیشن
وعلیکم السلام ؒ !!
تادیر خوش ، سلامت ،فعال،مالا مال رہئے ، آمین!
تازہ شمارہ بھی سنڈے میگزین کی ٹیم کی محنت اور محبت کا منھ بولتا ثبوت ہے، سرورق کو نکھارا گیا ہے اور ایک عدد نفیس بارڈر بھی تصویر کا ’’ہالہ‘‘ ہے،حضرت زید بن ثابتؓ کے تراجم اور اُن کی الہامی کتابوں کے ترجموں اور اور کرامات کو محمود میاں نجمی نے عمدہ پیرایوں میں بیان کیا ۔منور راجپوت نے مدینہ اور مکہ کے درمیان چلنے والی ’’لوکل ریل سروس‘‘ پر بہت ہی اچھا لکھا، جو لوگ زیارت کرچکے ہیں ، اُنھیں مزید لطف یُوں آیا ہوگا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی آئے ہیں اور جنھوں نے نھیں دیکھا تو اللہ رب کریم سے دعا ہے کہ اُنھیں بھی ’’حاضری کا جلد حکم ‘‘ ہو، آمین !!’’نیب‘‘ پر شامل کی جانے والی تحریر متاثر کرنے میں ناکام رہی، مصنف نے یک رُخہ محاکمہ کرایا ہے اور فقط ایک صوبہ کو ’’پروٹوکول ‘‘ دیا گیا ہے جو مناسب نھیں ، پریس ، عدلیہ یا جیوڈشری ’’ نیوٹرل ‘‘ ہوتے ہیں جبکہ یہ تحریر خالص ’’جانب دارانہ ‘‘ ہے ۔فروا حسن نے کشمیریوں کی شہادت پر بہت عمدہ اور جم کر لکھا، مختصر مضمون میں بہت کار آمد معلومات فراہم کی گئیں ۔پاکستان کی پہلی باہمت خاتون موٹر مکینک عظمیٰ نواز کی داستاں ، دنیا بھر میں موجود عورتوں کے لئے ایک ’’کھلا پیغام ‘‘ ہے اور ہمت اور اولو العزمی کی اس دیوی کو ہمارا سلام ! سچ ہے !’’ہمت کرے انساں تو کیا ہو نھیں سکتا‘‘، عظمیٰ نواز جیسی خواتین ، پاکستانی مسلم معاشرے کے ماتھے کا جُھومر ہیں اور پوری دنیا میں پاکستان اور اہلِ پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی ہیں۔ اتنا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور انٹرویو شامل کرنے کا شکریہ ۔طاہر حبیب صاحب ’’اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ ‘‘ کے دیرینہ موضوع پر نئے انداز سے دلچسپ بنا گئے ، انتہائی افسوس ہوا کہ ’’نمک‘‘ تک خالص نھیں ،’’ای کوڈز‘‘ کے بارے میں بھی آگاہی ہوئی ،پروفیسرڈاکٹر سہیل اختر اکثر لکھتے ہیں لیکن اس مرتبہ سگریٹ نوشی کا سب سے بڑا مرض ’’ پھیپھڑوں اور حلق ‘‘کے کینسر پر لکھا، اس مضمون کو’’سائنس، آرٹس اور کامرس ‘‘کے’’اردو لازمی ‘‘ نصابوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان طالب علم جو شوقیہ پان، گٹکا، ماوا، سگریٹ اور دیگر نشوں اور اخلاقی معاشرتی برائیوں سے وابستہ ہوجاتے ہیں، اُن کی اخلاقی تربیت بھی ہوسکے اور خاطر خواہ آگاہی بھی مل سکے ۔ ’’ڈائجسٹ ‘‘ پر موجود تحریریں تمام اچھی ہیں علامہ اقبال کے بارے میں معلومات خاص کر طالب علموں نے لئے مفید ہیں،احسن راجا کا ’’عمر جاوداں ‘‘ بھی عمدہ تحریر ہے ۔’’نئی کتابیں ‘‘ اپنے جلو میں ’’قلم کا مزدور ‘‘ اور ’’محمد علی جناح ‘‘ جیسی مفید کتابیں لئے طلوع ہوئیں ، ’’پیارا گھر ‘‘ کی توتمام تحریرں منتخب ہوتی ہیں اور مفید بھی ، ’’شام کی چائے پر اہتمام‘‘ پسند آیا۔’’عالمی افق ‘‘ میں ’’اٹامک ویپنز‘‘(جوہری ہتھیاروں ) کے بارے میں لکھا گیا ہے ، لیکن منور مرزا صاحب نے ۱۹۸۷ء کے روس اور امریکا معاہدے کی تفصیلات اور پاکستان میں بھٹو حکومت میں ’’اٹامک ری سرچ ‘‘ پر کچھ نھیں لکھا، اس سے مضمون تشنہ لگا، امید ہے منور مرزا صاحب پاکستان میں اٹامک ری سرچ اور ترقی کا جائزہ جلد تحریر فرمائیں گے ۔’’مفترق‘‘میں ’’آبِ زم زم ‘‘ بہت مفید اور معلوماتی تحریر ہے ۔ثروت رضوی نے ’’عورت کی عزت اور حفاظت ‘‘ کے حوالے سے اچھا لکھا ہے ۔رضوان الحق رضی نے بڑا دلچسپ سنگاپوری سفرمانہ پڑھوایا ۔’’آپ کا صفحہ ‘‘ میں سب سے پہلے تو سارا خان کو ’’مسند نشیں ‘‘ہونے پر مبارکباد ا ور دوسری بات یہ کہ ایک ’’علیل ‘‘ اور اپنی عمر ، تجربہ، علالت کے بارے میں آگاہی پر آگاہی دینے والے ایک پروفیسر نے مجھے ’’باتونی ‘‘کو غیر سرکاری ’’ٹائٹل‘‘دیاہے، باور رہے کہ تم نے ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں ’’اشاروں کی کوئی زبان ‘‘ وضح نھیں کی اور نہ ہی پروفیسر موصوف نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ’’اشاروں ، کنایوں ‘‘سے کام لیا ہوگا،بچوں کو پڑھانا کوئی بچوں کا کام نھیں، علاوہ ازیں یہ صاحب مستقل مدیرہ کو مشورے پر مشورے دئے جاتے ہیں کہ ایسا کرو ، ویسا کرو۔فاضل پروفیسر نے میرے خطوط کو مختصر کرنے یا شایع کرنے کے سلسلے میں بھی اپنے قیمتی مشورے کا اظہار فرمایا ہے تو بھائی میرے یہ کام مدیران کا ہوتا ہے کہ وہ کس تحریر کو کس نظر اور کس زاویہ سے پرکھتے ہوئے شامل فرماتے ہیں، ہم قارئین کے لئے یہی بہت ہے کہ ہم ان کا شایع کردہ مواد پڑھیں یا دوسرا اخبار پڑھ لیں ،اور اُسی سے کچھ سیکھیں ، بھلا قارئین کو ہماری عمر، تجربہ، بیماری، قابلیت، پینشن ، تنخواہ، سے کیا سروکار؟؟ قارئین ایک ’’ میگزین ‘‘ پڑھ رہے ہیں ، ’’تنقیدی درد نامہ ‘‘یا ’’سرگزشتِ نالۂ درد ‘‘ نھیں ، پروفیسر ’’مشورہ نواز‘‘ کا اندازِ تخاطب بھی ’’ اس کا، ا
Título original
Aap Ka Safhaa Jang Sunday Magazine by Prof Dr Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi Issue 4th November 2018 Editor Miss Narjis Malik
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم (1)
’’آپ کا صفحہ ‘‘،جنگ سن ڈے میگزین (اشاعت: ۴ نومبر تا ۱۰ نومبر ۲۰۱۸ء )کراچی ایڈیشن
وعلیکم السلام ؒ !!
تادیر خوش ، سلامت ،فعال،مالا مال رہئے ، آمین!
تازہ شمارہ بھی سنڈے میگزین کی ٹیم کی محنت اور محبت کا منھ بولتا ثبوت ہے، سرورق کو نکھارا گیا ہے اور ایک عدد نفیس بارڈر بھی تصویر کا ’’ہالہ‘‘ ہے،حضرت زید بن ثابتؓ کے تراجم اور اُن کی الہامی کتابوں کے ترجموں اور اور کرامات کو محمود میاں نجمی نے عمدہ پیرایوں میں بیان کیا ۔منور راجپوت نے مدینہ اور مکہ کے درمیان چلنے والی ’’لوکل ریل سروس‘‘ پر بہت ہی اچھا لکھا، جو لوگ زیارت کرچکے ہیں ، اُنھیں مزید لطف یُوں آیا ہوگا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی آئے ہیں اور جنھوں نے نھیں دیکھا تو اللہ رب کریم سے دعا ہے کہ اُنھیں بھی ’’حاضری کا جلد حکم ‘‘ ہو، آمین !!’’نیب‘‘ پر شامل کی جانے والی تحریر متاثر کرنے میں ناکام رہی، مصنف نے یک رُخہ محاکمہ کرایا ہے اور فقط ایک صوبہ کو ’’پروٹوکول ‘‘ دیا گیا ہے جو مناسب نھیں ، پریس ، عدلیہ یا جیوڈشری ’’ نیوٹرل ‘‘ ہوتے ہیں جبکہ یہ تحریر خالص ’’جانب دارانہ ‘‘ ہے ۔فروا حسن نے کشمیریوں کی شہادت پر بہت عمدہ اور جم کر لکھا، مختصر مضمون میں بہت کار آمد معلومات فراہم کی گئیں ۔پاکستان کی پہلی باہمت خاتون موٹر مکینک عظمیٰ نواز کی داستاں ، دنیا بھر میں موجود عورتوں کے لئے ایک ’’کھلا پیغام ‘‘ ہے اور ہمت اور اولو العزمی کی اس دیوی کو ہمارا سلام ! سچ ہے !’’ہمت کرے انساں تو کیا ہو نھیں سکتا‘‘، عظمیٰ نواز جیسی خواتین ، پاکستانی مسلم معاشرے کے ماتھے کا جُھومر ہیں اور پوری دنیا میں پاکستان اور اہلِ پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی ہیں۔ اتنا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور انٹرویو شامل کرنے کا شکریہ ۔طاہر حبیب صاحب ’’اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ ‘‘ کے دیرینہ موضوع پر نئے انداز سے دلچسپ بنا گئے ، انتہائی افسوس ہوا کہ ’’نمک‘‘ تک خالص نھیں ،’’ای کوڈز‘‘ کے بارے میں بھی آگاہی ہوئی ،پروفیسرڈاکٹر سہیل اختر اکثر لکھتے ہیں لیکن اس مرتبہ سگریٹ نوشی کا سب سے بڑا مرض ’’ پھیپھڑوں اور حلق ‘‘کے کینسر پر لکھا، اس مضمون کو’’سائنس، آرٹس اور کامرس ‘‘کے’’اردو لازمی ‘‘ نصابوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان طالب علم جو شوقیہ پان، گٹکا، ماوا، سگریٹ اور دیگر نشوں اور اخلاقی معاشرتی برائیوں سے وابستہ ہوجاتے ہیں، اُن کی اخلاقی تربیت بھی ہوسکے اور خاطر خواہ آگاہی بھی مل سکے ۔ ’’ڈائجسٹ ‘‘ پر موجود تحریریں تمام اچھی ہیں علامہ اقبال کے بارے میں معلومات خاص کر طالب علموں نے لئے مفید ہیں،احسن راجا کا ’’عمر جاوداں ‘‘ بھی عمدہ تحریر ہے ۔’’نئی کتابیں ‘‘ اپنے جلو میں ’’قلم کا مزدور ‘‘ اور ’’محمد علی جناح ‘‘ جیسی مفید کتابیں لئے طلوع ہوئیں ، ’’پیارا گھر ‘‘ کی توتمام تحریرں منتخب ہوتی ہیں اور مفید بھی ، ’’شام کی چائے پر اہتمام‘‘ پسند آیا۔’’عالمی افق ‘‘ میں ’’اٹامک ویپنز‘‘(جوہری ہتھیاروں ) کے بارے میں لکھا گیا ہے ، لیکن منور مرزا صاحب نے ۱۹۸۷ء کے روس اور امریکا معاہدے کی تفصیلات اور پاکستان میں بھٹو حکومت میں ’’اٹامک ری سرچ ‘‘ پر کچھ نھیں لکھا، اس سے مضمون تشنہ لگا، امید ہے منور مرزا صاحب پاکستان میں اٹامک ری سرچ اور ترقی کا جائزہ جلد تحریر فرمائیں گے ۔’’مفترق‘‘میں ’’آبِ زم زم ‘‘ بہت مفید اور معلوماتی تحریر ہے ۔ثروت رضوی نے ’’عورت کی عزت اور حفاظت ‘‘ کے حوالے سے اچھا لکھا ہے ۔رضوان الحق رضی نے بڑا دلچسپ سنگاپوری سفرمانہ پڑھوایا ۔’’آپ کا صفحہ ‘‘ میں سب سے پہلے تو سارا خان کو ’’مسند نشیں ‘‘ہونے پر مبارکباد ا ور دوسری بات یہ کہ ایک ’’علیل ‘‘ اور اپنی عمر ، تجربہ، علالت کے بارے میں آگاہی پر آگاہی دینے والے ایک پروفیسر نے مجھے ’’باتونی ‘‘کو غیر سرکاری ’’ٹائٹل‘‘دیاہے، باور رہے کہ تم نے ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں ’’اشاروں کی کوئی زبان ‘‘ وضح نھیں کی اور نہ ہی پروفیسر موصوف نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ’’اشاروں ، کنایوں ‘‘سے کام لیا ہوگا،بچوں کو پڑھانا کوئی بچوں کا کام نھیں، علاوہ ازیں یہ صاحب مستقل مدیرہ کو مشورے پر مشورے دئے جاتے ہیں کہ ایسا کرو ، ویسا کرو۔فاضل پروفیسر نے میرے خطوط کو مختصر کرنے یا شایع کرنے کے سلسلے میں بھی اپنے قیمتی مشورے کا اظہار فرمایا ہے تو بھائی میرے یہ کام مدیران کا ہوتا ہے کہ وہ کس تحریر کو کس نظر اور کس زاویہ سے پرکھتے ہوئے شامل فرماتے ہیں، ہم قارئین کے لئے یہی بہت ہے کہ ہم ان کا شایع کردہ مواد پڑھیں یا دوسرا اخبار پڑھ لیں ،اور اُسی سے کچھ سیکھیں ، بھلا قارئین کو ہماری عمر، تجربہ، بیماری، قابلیت، پینشن ، تنخواہ، سے کیا سروکار؟؟ قارئین ایک ’’ میگزین ‘‘ پڑھ رہے ہیں ، ’’تنقیدی درد نامہ ‘‘یا ’’سرگزشتِ نالۂ درد ‘‘ نھیں ، پروفیسر ’’مشورہ نواز‘‘ کا اندازِ تخاطب بھی ’’ اس کا، ا
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم (1)
’’آپ کا صفحہ ‘‘،جنگ سن ڈے میگزین (اشاعت: ۴ نومبر تا ۱۰ نومبر ۲۰۱۸ء )کراچی ایڈیشن
وعلیکم السلام ؒ !!
تادیر خوش ، سلامت ،فعال،مالا مال رہئے ، آمین!
تازہ شمارہ بھی سنڈے میگزین کی ٹیم کی محنت اور محبت کا منھ بولتا ثبوت ہے، سرورق کو نکھارا گیا ہے اور ایک عدد نفیس بارڈر بھی تصویر کا ’’ہالہ‘‘ ہے،حضرت زید بن ثابتؓ کے تراجم اور اُن کی الہامی کتابوں کے ترجموں اور اور کرامات کو محمود میاں نجمی نے عمدہ پیرایوں میں بیان کیا ۔منور راجپوت نے مدینہ اور مکہ کے درمیان چلنے والی ’’لوکل ریل سروس‘‘ پر بہت ہی اچھا لکھا، جو لوگ زیارت کرچکے ہیں ، اُنھیں مزید لطف یُوں آیا ہوگا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی آئے ہیں اور جنھوں نے نھیں دیکھا تو اللہ رب کریم سے دعا ہے کہ اُنھیں بھی ’’حاضری کا جلد حکم ‘‘ ہو، آمین !!’’نیب‘‘ پر شامل کی جانے والی تحریر متاثر کرنے میں ناکام رہی، مصنف نے یک رُخہ محاکمہ کرایا ہے اور فقط ایک صوبہ کو ’’پروٹوکول ‘‘ دیا گیا ہے جو مناسب نھیں ، پریس ، عدلیہ یا جیوڈشری ’’ نیوٹرل ‘‘ ہوتے ہیں جبکہ یہ تحریر خالص ’’جانب دارانہ ‘‘ ہے ۔فروا حسن نے کشمیریوں کی شہادت پر بہت عمدہ اور جم کر لکھا، مختصر مضمون میں بہت کار آمد معلومات فراہم کی گئیں ۔پاکستان کی پہلی باہمت خاتون موٹر مکینک عظمیٰ نواز کی داستاں ، دنیا بھر میں موجود عورتوں کے لئے ایک ’’کھلا پیغام ‘‘ ہے اور ہمت اور اولو العزمی کی اس دیوی کو ہمارا سلام ! سچ ہے !’’ہمت کرے انساں تو کیا ہو نھیں سکتا‘‘، عظمیٰ نواز جیسی خواتین ، پاکستانی مسلم معاشرے کے ماتھے کا جُھومر ہیں اور پوری دنیا میں پاکستان اور اہلِ پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی ہیں۔ اتنا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور انٹرویو شامل کرنے کا شکریہ ۔طاہر حبیب صاحب ’’اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ ‘‘ کے دیرینہ موضوع پر نئے انداز سے دلچسپ بنا گئے ، انتہائی افسوس ہوا کہ ’’نمک‘‘ تک خالص نھیں ،’’ای کوڈز‘‘ کے بارے میں بھی آگاہی ہوئی ،پروفیسرڈاکٹر سہیل اختر اکثر لکھتے ہیں لیکن اس مرتبہ سگریٹ نوشی کا سب سے بڑا مرض ’’ پھیپھڑوں اور حلق ‘‘کے کینسر پر لکھا، اس مضمون کو’’سائنس، آرٹس اور کامرس ‘‘کے’’اردو لازمی ‘‘ نصابوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان طالب علم جو شوقیہ پان، گٹکا، ماوا، سگریٹ اور دیگر نشوں اور اخلاقی معاشرتی برائیوں سے وابستہ ہوجاتے ہیں، اُن کی اخلاقی تربیت بھی ہوسکے اور خاطر خواہ آگاہی بھی مل سکے ۔ ’’ڈائجسٹ ‘‘ پر موجود تحریریں تمام اچھی ہیں علامہ اقبال کے بارے میں معلومات خاص کر طالب علموں نے لئے مفید ہیں،احسن راجا کا ’’عمر جاوداں ‘‘ بھی عمدہ تحریر ہے ۔’’نئی کتابیں ‘‘ اپنے جلو میں ’’قلم کا مزدور ‘‘ اور ’’محمد علی جناح ‘‘ جیسی مفید کتابیں لئے طلوع ہوئیں ، ’’پیارا گھر ‘‘ کی توتمام تحریرں منتخب ہوتی ہیں اور مفید بھی ، ’’شام کی چائے پر اہتمام‘‘ پسند آیا۔’’عالمی افق ‘‘ میں ’’اٹامک ویپنز‘‘(جوہری ہتھیاروں ) کے بارے میں لکھا گیا ہے ، لیکن منور مرزا صاحب نے ۱۹۸۷ء کے روس اور امریکا معاہدے کی تفصیلات اور پاکستان میں بھٹو حکومت میں ’’اٹامک ری سرچ ‘‘ پر کچھ نھیں لکھا، اس سے مضمون تشنہ لگا، امید ہے منور مرزا صاحب پاکستان میں اٹامک ری سرچ اور ترقی کا جائزہ جلد تحریر فرمائیں گے ۔’’مفترق‘‘میں ’’آبِ زم زم ‘‘ بہت مفید اور معلوماتی تحریر ہے ۔ثروت رضوی نے ’’عورت کی عزت اور حفاظت ‘‘ کے حوالے سے اچھا لکھا ہے ۔رضوان الحق رضی نے بڑا دلچسپ سنگاپوری سفرمانہ پڑھوایا ۔’’آپ کا صفحہ ‘‘ میں سب سے پہلے تو سارا خان کو ’’مسند نشیں ‘‘ہونے پر مبارکباد ا ور دوسری بات یہ کہ ایک ’’علیل ‘‘ اور اپنی عمر ، تجربہ، علالت کے بارے میں آگاہی پر آگاہی دینے والے ایک پروفیسر نے مجھے ’’باتونی ‘‘کو غیر سرکاری ’’ٹائٹل‘‘دیاہے، باور رہے کہ تم نے ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں ’’اشاروں کی کوئی زبان ‘‘ وضح نھیں کی اور نہ ہی پروفیسر موصوف نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ’’اشاروں ، کنایوں ‘‘سے کام لیا ہوگا،بچوں کو پڑھانا کوئی بچوں کا کام نھیں، علاوہ ازیں یہ صاحب مستقل مدیرہ کو مشورے پر مشورے دئے جاتے ہیں کہ ایسا کرو ، ویسا کرو۔فاضل پروفیسر نے میرے خطوط کو مختصر کرنے یا شایع کرنے کے سلسلے میں بھی اپنے قیمتی مشورے کا اظہار فرمایا ہے تو بھائی میرے یہ کام مدیران کا ہوتا ہے کہ وہ کس تحریر کو کس نظر اور کس زاویہ سے پرکھتے ہوئے شامل فرماتے ہیں، ہم قارئین کے لئے یہی بہت ہے کہ ہم ان کا شایع کردہ مواد پڑھیں یا دوسرا اخبار پڑھ لیں ،اور اُسی سے کچھ سیکھیں ، بھلا قارئین کو ہماری عمر، تجربہ، بیماری، قابلیت، پینشن ، تنخواہ، سے کیا سروکار؟؟ قارئین ایک ’’ میگزین ‘‘ پڑھ رہے ہیں ، ’’تنقیدی درد نامہ ‘‘یا ’’سرگزشتِ نالۂ درد ‘‘ نھیں ، پروفیسر ’’مشورہ نواز‘‘ کا اندازِ تخاطب بھی ’’ اس کا، ا
’’آپ کا صفحہ ‘‘،جنگ سن ڈے میگزین (اشاعت ۴ :نومبر تا ۱۰نومبر ۲۰۱۸ء
)کراچی ایڈیشن وعلیکم السالم ؒ !! تادیر خوش ،سالمت ،فعال،ماال مال رہئے ،آمین! تازہ شمارہ بھی سنڈے میگزین کی ٹیم کی محنت اور محبت کا منھ بولتا ثبوت ہے ،سرورق کو نکھارا گیا ہے اور ایک عدد نفیس بارڈر بھی تصویر کا ’’ہالہ‘‘ ثابت کے تراجم اور اُن کی الہامی کتابوں کے ترجموں اور ہے،حضرت زید بن ؓ اور کرامات کو محمود میاں نجمی نے عمدہ پیرایوں میں بیان کیا ۔منور راجپوت نے مدینہ اور مکہ کے درمیان چلنے والی ’’لوکل ریل سروس‘‘ پر بہت ہی اچھا لکھا ،جو لوگ زیارت کرچکے ہیں ،اُنھیں مزید لطف یُوں آیا ہوگا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی آئے ہیں اور جنھوں نے نھیں دیکھا تو ہللا رب کریم سے دعا ہے کہ اُنھیں بھی ’’حاضری کا جلد حکم ‘‘ ہو ،آمین !!’’نیب‘‘ پر شامل کی جانے والی تحریر متاثر کرنے میں ناکام رہی ،مصنف نے یک ُرخہ محاکمہ کرایا ہے اور فقط ایک صوبہ کو ’’پروٹوکول ‘‘ دیا گیا ہے جو مناسب نھیں ، پریس ،عدلیہ یا جیوڈشری ’’ نیوٹرل ‘‘ ہوتے ہیں جبکہ یہ تحریر خالص ’’جانب دارانہ ‘‘ ہے ۔فروا حسن نے کشمیریوں کی شہادت پر بہت عمدہ اور جم کر لکھا ،مختصر مضمون میں بہت کار آمد معلومات فراہم کی گئیں ۔پاکستان کی عظمی نواز کی داستاں ،دنیا بھر میں موجود ٰ پہلی باہمت خاتون موٹر مکینک عورتوں کے لئے ایک ’’کھال پیغام ‘‘ ہے اور ہمت اور اولو العزمی کی اس عظمی ٰ دیوی کو ہمارا سالم ! سچ ہے !’’ہمت کرے انساں تو کیا ہو نھیں سکتا‘‘، نواز جیسی خواتین ،پاکستانی مسلم معاشرے کے ماتھے کا ُجھومر ہیں اور پوری دنیا میں پاکستان اور اہ ِل پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی ہیں۔ اتنا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور انٹرویو شامل کرنے کا شکریہ ۔طاہر حبیب صاحب ’’اشیائے خورد و نوش میں مالوٹ ‘‘ کے دیرینہ موضوع پر نئے انداز سے دلچسپ بنا گئے ،انتہائی افسوس ہوا کہ ’’نمک‘‘ تک خالص نھیں ’’،ای کوڈز‘‘ کے بارے میں بھی آگاہی ہوئی ،پروفیسرڈاکٹر سہیل اختر اکثر لکھتے ہیں لیکن اس مرتبہ سگریٹ نوشی کا سب سے بڑا مرض ’’ پھیپھڑوں اور حلق ‘‘کے کینسر پر لکھا ،اس مضمون کو’’سائنس ،آرٹس اور کامرس ‘‘کے’’اردو الزمی ‘‘ نصابوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان طالب علم جو شوقیہ پان ،گٹکا ،ماوا ،سگریٹ اور دیگر نشوں اور اخالقی معاشرتی برائیوں سے وابستہ ہوجاتے ہیں ،اُن کی اخالقی تربیت بھی ہوسکے اور خاطر خواہ آگاہی بھی مل سکے ۔ ’’ڈائجسٹ ‘‘ پر موجود تحریریں تمام اچھی ہیں عالمہ اقبال کے بارے میں معلومات خاص کر طالب علموں نے لئے مفید ہیں،احسن راجا کا ’’عمر جاوداں ‘‘ بھی عمدہ تحریر ہے ۔’’نئی کتابیں ‘‘ اپنے جلو میں ’’قلم کا مزدور ‘‘ اور ’’محمد علی جناح ‘‘ جیسی مفید کتابیں لئے طلوع ہوئیں ، ’’پیارا گھر ‘‘ کی توتمام تحریرں منتخب ہوتی ہیں اور مفید بھی ’’ ،شام کی چائے پر اہتمام‘‘ پسند آیا۔’’عالمی افق ‘‘ میں ’’اٹامک ویپنز‘‘(جوہری ہتھیاروں ) کے بارے میں لکھا گیا ہے ،لیکن منور مرزا صاحب نے ۱۹۸۷ء کے روس اور امریکا معاہدے کی تفصیالت اور پاکستان میں بھٹو حکومت میں ’’اٹامک ری سرچ ‘‘ پر کچھ نھیں لکھا ،اس سے مضمون تشنہ لگا ،امید ہے منور مرزا صاحب پاکستان میں اٹامک ری سرچ اور ترقی کا جائزہ جلد تحریر فرمائیں گے ب زم زم ‘‘ بہت مفید اور معلوماتی تحریر ہے ۔ثروت رضوی ۔’’مفترق‘‘میں ’’آ ِ نے ’’عورت کی عزت اور حفاظت ‘‘ کے حوالے سے اچھا لکھا ہے ۔رضوان الحق رضی نے بڑا دلچسپ سنگاپوری سفرمانہ پڑھوایا ۔’’آپ کا صفحہ ‘‘ میں سب سے پہلے تو سارا خان کو ’’مسند نشیں ‘‘ہونے پر مبارکباد ا ور دوسری بات یہ کہ ایک ’’علیل ‘‘ اور اپنی عمر ،تجربہ ،عاللت کے بارے میں آگاہی پر آگاہی دینے والے ایک پروفیسر نے مجھے ’’باتونی ‘‘کو غیر سرکاری ’’ٹائٹل‘‘دیاہے ،باور رہے کہ تم نے ’’آپ کا صفحہ‘‘ میں ’’اشاروں کی کوئی زبان ‘‘ وضح نھیں کی اور نہ ہی پروفیسر موصوف نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ’’اشاروں ،کنایوں ‘‘ سے کام لیا ہوگا،بچوں کو پڑھانا کوئی بچوں کا کام نھیں ،عالوہ ازیں یہ صاحب مستقل مدیرہ کو مشورے پر مشورے دئے جاتے ہیں کہ ایسا کرو ،ویسا کرو۔فاضل پروفیسر نے میرے خطوط کو مختصر کرنے یا شایع کرنے کے سلسلے میں بھی اپنے قیمتی مشورے کا اظہار فرمایا ہے تو بھائی میرے یہ کام مدیران کا ہوتا ہے کہ وہ کس تحریر کو کس نظر اور کس زاویہ سے پرکھتے ہوئے شامل فرماتے ہیں ،ہم قارئین کے لئے یہی بہت ہے کہ ہم ان کا شایع کردہ مواد پڑھیں یا دوسرا اخبار پڑھ لیں ،اور اُسی سے کچھ سی کھیں ،بھال قارئین کو ہماری عمر ،تجربہ ،بیماری ،قابلیت ،پینشن ،تنخواہ، سے کیا سروکار؟؟ قارئین ایک ’’ میگزین ‘‘ پڑھ رہے ہیں ’’ ،تنقیدی درد نامہ انداز تخاطب بھی ِ ت نالۂ درد ‘‘ نھیں ،پروفیسر ’’مشورہ نواز‘‘ کا ‘‘یا ’’سرگزش ِ ’’ اس کا ،اس کے ،اس کو ‘‘ ہے جو ایک پروفیسر کے لئے استعمال کیا گیا ہے ،اس سے پہلے سندھ سے عالقہ رکھنے والی کسی خاتون کا خط بھی آپ نے شایع کیا تھا جنھوں نے ہمارے بارے میں لکھا تھا ’’:اس کے خطوط کم چھاپا کرو،مختصر کیا کرو !‘‘ ،ہللا رے ’’آزادئ تحریر ‘‘ ،ہر کس و ناکس ’’مدیر ‘‘ کو اپنی رائے کے پہاڑوں تلے ’’النا ‘‘ چاہتا ہے ،بھائی یہ جس کا کام ہے اُسے ( )2 ساجھے ،آپ کیوں اپنے ’’ٹھینگے‘‘ بجا رہے ہیں ؟؟ اور رہی بات ’’اس کا ،ا س کو ،اس کی ‘‘ لکھنے کی ،تو اس بے تکلفی کی اجازت ہم نے کسی کو نھیں دی ہے ،الکھ ’’فیملی ماحول ‘‘ سہی لیکن ’’آپ کا صفحہ‘‘کو ’’طالب علم ‘‘ اور ’’اہ ِل علم طبقہ ‘‘ بھی پڑھتے ہیں ،نرجس کو چاہئے کہ ہر تبصرہ نگار کا فوٹو گراف اور شناختی کارڈ کی واضح کاپی بھی مراسلہ ،مضمون یا خط کے ساتھ طلب کریں تاکہ ’’ ڈمی ناموں ‘‘ کا خاتمہ ہوسکے ،شکریہ ! برقی ای میل بھی اور ان کے جوابات بھی دلچسپ ہیں ۔ ہاں ! خادم ملک صاحب کے خط کا تذکرہ نہ کرنا زیادتی ہوگی ،ان کی بات بالکل درست ہے کہ کوئی ایسا سلسلہ ہو جس میں پرانی ادبی کاسیکل کتابوں پر تبصرے شامل کئے جائیں ، کیونکہ نرجس بیٹی ،آج کے طالب علم اور اُن کتابوں کے درمیان برسوں کا ’’ گیپ‘‘ یا ’’تداخل ‘‘ ہے ،ان کتابوں پر تبصروں سے نسل نو علم و ادب اور تہذیب و شائستگی کے زیورات سے ماال مال ہوگی ،کیونکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم ’’پڑھ ‘‘ یا ’’کڑھ ‘‘ تو جاتے ہیں ،خود کو راتوں رات ’’پروفیسر‘‘ بھی لکھ جاتے اور لکھواتے ہیں ،لیکن ہم ایک ایسا ِچراغ بن جاتے ہیں ،جس کے نیچے اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ہے ،جیتی رہئے ،سالمت رہئے ،خوش رہئے اور ہمیشہ شاد آباد رہئےٰ ،الہی !! تُو میرے دیس کی ہر بیٹی ،ہر خاتون کا نصیبہ چمکا دے مالک ،ہر باشندے کا اپنے خزانوں سے حالل ،طیّب ،وافر ترین رزق عطا فرما، آمین ، جیتی رہو !السالم علیکم ؒ ،آپ اور آپ کی قوم کا ایک بزرگ(،پروفیسرڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی ،گلبرگ ٹاؤن ،کراچی ) موبائل فون نمبر : Facebook Link:www.facebook.com/proffhameedi Web Links:www.google.com/mujeeb zafar anwar hameedi گوگل ڈاٹ کام /مجیب ظفر انوار حمیدی
Aap Ka Safha Jang Sunday Magazine Editor Ms Narjis Malik Editor Daily Jang Karachi For 12th August 2018 Karachi by Prof DR Syed Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi