Você está na página 1de 3

‫‪1‬‬

‫’’آپ کا صفحہ‘‘‬
‫سن ڈے میگزین‬
‫اشاعت‪۲۶ :‬؍ نومبر‪۲۰۱۸‬ء‬
‫مدیرہ سنڈے میگزین و انچارج‪ ’’:‬آپ کا صفحہ‘‘‪،‬‬
‫ہم نہ ہوں گے ہمارا ’’تبصرہ‘‘رہ جائے گا‬
‫‪۲۶‬؍نومبر‪ ۲۰۱۸‬ء کا شمارہ ‪،‬اپنی آب و تاب کے ساتھ طلوع ہوا‪،‬یک لخت محمود‬
‫میاں کے نورانی صفحات کے بعد ‪،‬میری نظریں’’آپ کا صفحہ‘‘ کی‬
‫’’ظلمت(تاریکی)‘‘کی جانب اُٹھ گئیں‪،‬ابھی سلیم راجا کے روشن خط کو بڑی‬
‫دلچسپی سے پڑھ رہا تھا‪،‬جو اُنھوں نے محنت سے لکھا کہ یکایک ایک تاریک‬
‫اور کرخت نام’’منصورخان‘‘پر‪،‬میری نظر پڑی جس کے ساتھ اس ہفتہ ’’سید‘‘‬
‫جیسے با حرمت اعزازکی’’ تہمت‘‘ بھی پیوستہ تھی۔اس آدم نے میری لئے جو‬
‫الفاظ لکھے اور وہ شایع بھی ہوئے تو اس حرکت سے بخوبی اندازہ لگالیا‬
‫جاسکتا ہے کہ اس میگزین میں میرے خالف باقاعدہ ایک محاذ قائم کیا جارہا‬
‫ہے‪ ،‬جہاں ایک مدیرہ ‪،‬ایک پروفیسر کی تحریر کے لئے’’لغو‘‘کا لفظ استعمال‬
‫کرتی ہے ‪،‬اور ایک ’’پروفیسر نُما‘‘ ‪’’ ،‬منصور خان‘‘نامی ‪ ،‬میرے بارے میں‬
‫صریحا ً اپنے دماغی دورے کو کاغذ پر منتقل کررہا ہے اور وہ شایع بھی ہورہا‬
‫ہے۔اپنی طویل علمی‪ ،‬ادبی‪ ،‬تدریسی زندگی میں یہ کریہہ لب و لہجہ رکھنے واال‬
‫سنا ‪ ،‬نہ پڑھا‪،‬نہ دیکھا اور نہ ہی‬ ‫نام ’’منصور علی خان‘ ‘ نہ تو میں نے کہیں ُ‬
‫برتا۔اس آدم کا جو انداز ہے ‪ ،‬بخدا ‪ ،‬یہ لب و لہجہ کسی ’’پروفیسر‘‘تو ُکجا ‪،‬‬
‫کسی ’’تھانیدار‘‘ کا بھی نھیں ہوسکتا ‪ ،‬کیونکہ اب پولیس میں بھی مہذب لوگ‬
‫شامل ہورہے ہیں ‪’’ ،‬ایسے‘‘ نھیں ۔۔۔۔کمال افسوس ہے کہ یہ ‪ ،‬مجھ کو جاننے‬
‫اور پہچاننے کے دعوے کرتا ہے‪ ،‬شروع میں سمجھا کہ کسی ناکام طالب علم‬
‫نے کسی فرضی نام کو اختیار کرکے میرے بارے میں ایک سلسلہ شروع‬
‫کررکھا ہے‪ ،‬لیکن ‪ ۲۶‬؍نومبر کے الفاظ پڑھ کر تو حیرت‪،‬افسوس‪ ،‬دُکھ اور رنج‬
‫کی انتہا نہ رہی کہ ایسے‪ ،‬ایسے لوگ ہیں’’پروفیسر‘‘‪ ،‬توبہ استغفر ہللا۔۔۔۔یہ نام‬
‫تو لفظ ’’پروفیسر‘‘ کی توہین ہے‪ ،‬چہ جائیکہ اس دماغی دورے کی اشاعت ‪،‬‬
‫استغفر ہللا ۔۔۔۔اپنے دیرینہ کرم فرما ‪،‬مقبول و معروف مزاح نویس شاعرمحترم‬
‫پروفیسر عنایت علی خاں ٹونکی صاحب (حیدر آباد ‪،‬سندھ) یاد آگئے ‪:‬‬
‫؂ تم سے یار عنایت بھائی یہ عادت کب چھوٹے گی‬
‫پھر نظریں اونچی ہیں تمہاری پھرتم ٹھوکر کھاؤ گے‬

‫جوش طوفاں میں بھال یہ بلبلہ رہ جائے گا ؟؟‬


‫؂ ِ‬
‫سر بلندی کا مگر اِک ولولہ رہ جائے گا‬
‫َ‬

‫؂ ہم نہ ہوں گے ہمارا ’’تبصرہ‘‘رہ جائے گا‬


‫متن مٹ جائے گا ‪ ،‬باقی حاشیہ رہ جائے گا‬
‫ٹونکی صاحب مزید فرماتے ہیں‪(:‬آج بڑے عرصے بعد یاد آگئے )‬
‫؂ ہر اِک قماش کے لونڈے پڑھا دئے ہم نے‬
‫متاعِ علم کے نلکے لگا دئے ہم نے‬
‫جو کھوٹے ِس ّکے تھے وہ بھی چال دئے ہم نے‬
‫جو’’ اے ایس ایس ‘‘تھے’’سی ایس‘‘بنادئے ہم نے‬
‫‪2‬‬
‫شروع میں ‪ ،‬ہم بھی یہی سمجھے کہ ’’منصور خان‘‘میرے کسی ناکام شاگرد کا‬
‫’’قلمی یا تخمی‘‘ نام ہے‪ ،‬جبھی میں نے آپ سے لکھاریوں اور مراسلہ نگاروں‬
‫کے قومی شناختی کارڈ کی واضح کاپی اور مختصر کوائف نامہ ساتھ لگاکر‬
‫روانہ کرنے کو لکھا تھا۔کیونکہ ‪ ،‬جس نام کو آپ جانتے تک نہ ہوں ‪ ،‬وہ آپ کے‬
‫بارے میں عجیب بے تکی ’’ہرزہ سرائی ‘‘کرکے اور شایع کروا کر کیا ثابت‬
‫کرنا چاہتا ہے‪ ،‬اپنا کوئی دیرینہ تعصب‪ ،‬بغض‪،‬عناد؟؟ کوئی نامعلوم حسد یا‬
‫دشمنی ؟؟؟یہ نام نہ تو میرے حافظے میں موجود تھا اور نہ ہے‪ ،‬نہ ہی میرے یا‬
‫میرے فیملی ممبرز کے’’ سوشل میڈیا ‘‘رابطوں میں یہ نام شامل ہے۔بلکہ یہ نام‬
‫تو کئی روشن اور کامیاب مراسلہ نگاروں کے ناموں کو گہنا رہا ہے‪،‬اس سے‬
‫سخت احتیاط الزم ہے اور رہی ہماری بات تو‪ ،‬جہاں ایک ’’پروفیسر‘‘کے فکر‬
‫و قلم کی حرمت نہ ہو‪ ،‬جہاں ایک سینئر ’’معلم‘‘جس کی نصف صدی تعلیم و‬
‫تدریس‪ ،‬تحقیق و ادب کی ترویج و اشاعت کی مساعی میں بسر ہوئی اور ہورہی‬
‫ہے (الحمد ہلل )کی قدر نہ ہو‪ ،‬وہاں سے دُوری ہی بھلی ‪،‬فاصلہ ہی بھال‪،‬‬
‫ترک تعلق تو خیر کیا ہو گا‬
‫ِ‬ ‫فراز‬
‫؂ ؔ‬
‫یہی بہت ہے کہ کم کم مال کرو ان سے‬
‫رہی بات اپنا خط دو یا تین مرتبہ پوسٹ کرنے یا ای میل کرنے کو‪ ،‬تو ہر‬
‫دوسری بار موصول ہونے والے تبصرہ یا خط یا مراسلہ میں کوئی ’’ترمیم‘‘‬
‫الزمی ہوتی ہے اور اکثر مراسلہ کی پیشانی پر ’’ترمیم شدہ‘‘یا ’‘حتمی‘‘کے‬
‫الفاظ بھی رقم ہوتے ہیں‪ ،‬اوہ‪’’ ،‬یہ کیسا دور ہے جو بسر کررہے ہیں ہم ؟‘‘ ‪،‬‬
‫علم و ادب کے نام پر ‪ ،‬ان ہی نعمتوں سے کوسوں دُور ؟؟؟‬
‫میں باز آیا اس ’’محفل‘‘ اور اس’’ہائڈ پارک‘‘ کے اندازوتاریکی سے‪،‬جو‬
‫بچارے لکھ سکتے ہیں‪ ،‬ہللا پاک اُنھیں اپنے سایۂ حفاظت میں رکھے‪،‬آمین‪،‬میں‬
‫باز آیا ‪ ،‬استغفرہللا َربی ‪ ،‬من ُکل ذنبی ‪ ،‬آمین(پروفیسرڈاکٹرمجیب‬
‫ظفرانوارحمیدی‪ ،‬گلبرگ ٹاؤن ‪ ،‬کراچی )‬
‫فیس بک رابطہ ‪www.facebook.com/proffhameedi :‬‬

Você também pode gostar