وعلیکم السلام ورحمۃ اللہِ وَبَرَکاتہٗ
"وجودِ زَن سے ہے تصویرِ کائنات میں رَنگ"
20 صفحات پر مشتمل ،بہت ہی جامع شمارہ (3 مارچ 2019عیسوی)کا پڑھ لیا،سب سے پہلے"نئی کتابیں"دیکھیں،"بیٹیاں پُھول ہیں"(محمودشامؔ)اور"شرحِ ارمغانِ حجاز:اقبالؔ"(پروفیسرحمید اللہ شاہ ہاشمی)کے تعارف نے متاثر کیا۔سرورق ٹھیک ہی ہوگا، ایسا ہی ہوتا ہوگا،جبھی تم نے منتخب کیا،مجھے اس فن سے زیادہ آگاہی نھیں۔"سرچشمۂ ہدایت"میں محمود میاں نجمی نے "حضرت ہودؑ"کا قرآنی تعارف پیش فرمایا،سبحان اللہ!حضرت ہُودؑ کا تعارف اس لئے بھی پسند آیا کہ مضمون بہتے پانی کی سی تاثیر لئے ،رواں اور پُر اثر تھا، ایک تسلسل لئے ،حوالوں کے ساتھ، بہت عمدہ،بُت کا نام "صمد"کچھ بات سمجھ نھیں آئی،کیونکہ "صمد"تواسمِ الٰہی ہے،اسی طرح لفظ"ہُود"کے معنی کچھ عجیب سے بھی ہیں ،عبرانی،عربی،لاطینی زبانوں میں اس لفظ کے معنی "اوڑھنےوالی شے،ڈھانپنے یا پردہ کرنے والا کپڑا یا پیراہن ،سامنے کا، "Hoodرہنما،پوشیدہ رکھنے والا،متعین کردہ،ہراول ،وغیرہ ہوسکتے ہیں۔اس ضمن میں انگریزی "ہُود
کے تمام معنی و مفاہیم میں سے کُچھ مُراد نہ لئے جائیں۔شفق رفیع نے اپنے عہد و میدان کی محنتی خواتین سے ملاقات کرائی۔طلعت عمران نے کشمیری حریت پسند خاتون راہ نما یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے خصوصی ملاقات کروادی،ظاہر سی بات ہے آزادیٔ کشمیر میں خواتین بھی ، حضرات کے شانہ بشانہ مصروف عمل ہیں۔منور مرزا صاحب نے بروقت موضوع "پاک بھارت کشیدگی "پر بہت اچھا لکھاہے،اس تجزیہ میں اُنھوں نے دونوں ممالک کے سب سے اہم چینل "میڈیا"کے بارے میں بھی عمدہ اظہار پیش کیا۔چوکنڈی قبرستان پر اس قدر لکھا اور پڑھا جاچکا ہے کہ پیش نظر مضمون از نُور خان میں نئی تحقیقات کی ضرورت تھی یا پھر "قبرستان "ہی بدل لیا جاتا،عراقی شہر نجف اشرف میں واقع دُنیا کے سب سے بڑے قبرستان "وادی السلام " یا کراچی کے انتہائی اہم قبرستان"میوہ شاہ"یا "گورا قبرستان "کے بارے میں لکھوایا جاسکتا تھا یا بلوچستان (خاران) کے "نوشیروانی قبرستان " کی معلومات فراہم کی جاسکتی تھیں، اہم ترین اشہارِ خموشاں(پاکستان) کے نام اور مقام یہ ہیں:
چوکنڈی قبرستان، کراچی
چٹوری، میرپور خاص
مکلی قبرستان، ٹھٹہ
محمد آباد، دادو
موئن جو دڑو، لاڑکانہ
نوشیروانی قبرستان، خاران
بنی اسرائیل قبرستان، کراچی
گورا قبرستان، لاہور
گورا قبرستان، کراچی
میانی صاحب قبرستان، لاہور
حسن پروانہ قبرستان، ملتان وغیرہ ۔
عالیہ کاشف عظیمی نے "پی ایم اے " کے جنرل سیکریٹری، معروف ماہرِ ناک، کان ،حلق ڈاکٹر قیصر سجاد کے طبی مشورروں سے آگاہی دلوائی، جزاک اللہ !!
مرکزی صفحات اچھے لگے،یہ صفحات تازگیٔ میگزین اور نُدرتِ پیراہن کے پیامبر بھی ہوا کرتے ہیں،تعلق"ملبوسات"سے ہے،خواتین کا پلّہ بھاری رہتا ہے، تاہم حضرات اور طفلان بھی گاہے گاہے شامل کئے جاتے ہیں ۔"پیارا گھر " میں کنول بہزاد کی گھر یلو پیار ومحبت اور اخلاص میں رچی بسی کہانی، عنبرین حسیب کی نظم "صنف نازک"، انعم کی شاعری " عورت" اور عظمٰی مقصود کے بہترین فکری اقوال پسند آئے۔"اک رشتہ ایک کہانی میں " بھی ماں اور خالہ جیسے سنہرے رشتوں کو موضوعِ تحریر بنایا گیا، بھلا کون ہوگا ،جسے ماں اور خالہ کی محبت اور شفقت سے انکار ہوگا ؟؟اس سلسلے میں کوئی نانی ،دادی،پھوپھی ،ممانی، چچی،بیوی، سالی ،سرہج،بہو،بیٹی سے متعلق مضامین نھیں تھے(خادم ملک اس مضمون پر لکھتے تو پہلا اعتراض یہی فرماتے )
ڈاکٹر صُغریٰ صدف نے حسین مجروح اورسیّد ثقلین علی نقوی نے محسن نقوی پر مضامین لکھے،دونوں ہی شاعروں کے کلام میں توحید کا پرچار بھی ملتا ہے اور سماج سِدھار کی باتیں بھی۔"آپ کا صفحہ " پُرانے ، نئے ناموں سے سجا ہوا پڑھا، کچھ لوگوں کو آسمان کے تارے بھی توڑ کر لا دو، جب بھی اُن کے بشروں کا "لٹکا پن"معدوم نھیں ہوسکتا۔"نامۂ سلیم " سے "ٹھنڈکِ صدرِ سلیم" کا پتا چلا، خوشی ہوئی،ایک "مزید" نواب صاحب کی مسافر خانے کی روٹیاں دل کو دہلا گئیں ، اللہ نہ کرے کہ پیٹ کو بھائیں،" ملے خشک روٹی جو آزاد رہ کر، تو وہ خوف و ذلّت کے حلوے سے بہتر"، جو حکومت بجائے روزگار"مسافر خانے"کا "مُفتہ" ،جوان نسل کو کِھلائے، بیٹا وہ کس کَل سے تازہ، نئی اور معاشرہ ساز ہوسکتی ہے؟؟؟انور قریشی کے املا کا معلوم ہوا کہ "گٹھیا" کا دائمی مریض ہے ، خادم ملک اللہ جانے کیوں جن و بھوتوں کی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں ؟؟ بچّے کچھ وقت گھر میں بیوی کو بھی دے دیا کر(اپنی)، ایک سے بڑھ کر ایک کہانی سُننے کو ملے گی (مع تصاویر)،نرجس مختار کے خط کا جواب ،بخدا آنکھیں نَم کرگیا، کیا کرسکتے ہیں ہم قارئین ، کم از کم ہم اپنی محسنہ "سنڈے میگزین کی ٹیم " کے لئے کیا کرسکتے ہیں ؟؟ حکم کیجئے !
اللہ پاکستانی صحافت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ہر طرح کی پر
Título original
Aap Ka Saffhaa Jang Sunday Magazine 03 March to 9 March 2019 by Prof Dr Mujeeb Zafar Anwaar Hameedi
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہِ وَبَرَکاتہٗ
"وجودِ زَن سے ہے تصویرِ کائنات میں رَنگ"
20 صفحات پر مشتمل ،بہت ہی جامع شمارہ (3 مارچ 2019عیسوی)کا پڑھ لیا،سب سے پہلے"نئی کتابیں"دیکھیں،"بیٹیاں پُھول ہیں"(محمودشامؔ)اور"شرحِ ارمغانِ حجاز:اقبالؔ"(پروفیسرحمید اللہ شاہ ہاشمی)کے تعارف نے متاثر کیا۔سرورق ٹھیک ہی ہوگا، ایسا ہی ہوتا ہوگا،جبھی تم نے منتخب کیا،مجھے اس فن سے زیادہ آگاہی نھیں۔"سرچشمۂ ہدایت"میں محمود میاں نجمی نے "حضرت ہودؑ"کا قرآنی تعارف پیش فرمایا،سبحان اللہ!حضرت ہُودؑ کا تعارف اس لئے بھی پسند آیا کہ مضمون بہتے پانی کی سی تاثیر لئے ،رواں اور پُر اثر تھا، ایک تسلسل لئے ،حوالوں کے ساتھ، بہت عمدہ،بُت کا نام "صمد"کچھ بات سمجھ نھیں آئی،کیونکہ "صمد"تواسمِ الٰہی ہے،اسی طرح لفظ"ہُود"کے معنی کچھ عجیب سے بھی ہیں ،عبرانی،عربی،لاطینی زبانوں میں اس لفظ کے معنی "اوڑھنےوالی شے،ڈھانپنے یا پردہ کرنے والا کپڑا یا پیراہن ،سامنے کا، "Hoodرہنما،پوشیدہ رکھنے والا،متعین کردہ،ہراول ،وغیرہ ہوسکتے ہیں۔اس ضمن میں انگریزی "ہُود
کے تمام معنی و مفاہیم میں سے کُچھ مُراد نہ لئے جائیں۔شفق رفیع نے اپنے عہد و میدان کی محنتی خواتین سے ملاقات کرائی۔طلعت عمران نے کشمیری حریت پسند خاتون راہ نما یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے خصوصی ملاقات کروادی،ظاہر سی بات ہے آزادیٔ کشمیر میں خواتین بھی ، حضرات کے شانہ بشانہ مصروف عمل ہیں۔منور مرزا صاحب نے بروقت موضوع "پاک بھارت کشیدگی "پر بہت اچھا لکھاہے،اس تجزیہ میں اُنھوں نے دونوں ممالک کے سب سے اہم چینل "میڈیا"کے بارے میں بھی عمدہ اظہار پیش کیا۔چوکنڈی قبرستان پر اس قدر لکھا اور پڑھا جاچکا ہے کہ پیش نظر مضمون از نُور خان میں نئی تحقیقات کی ضرورت تھی یا پھر "قبرستان "ہی بدل لیا جاتا،عراقی شہر نجف اشرف میں واقع دُنیا کے سب سے بڑے قبرستان "وادی السلام " یا کراچی کے انتہائی اہم قبرستان"میوہ شاہ"یا "گورا قبرستان "کے بارے میں لکھوایا جاسکتا تھا یا بلوچستان (خاران) کے "نوشیروانی قبرستان " کی معلومات فراہم کی جاسکتی تھیں، اہم ترین اشہارِ خموشاں(پاکستان) کے نام اور مقام یہ ہیں:
چوکنڈی قبرستان، کراچی
چٹوری، میرپور خاص
مکلی قبرستان، ٹھٹہ
محمد آباد، دادو
موئن جو دڑو، لاڑکانہ
نوشیروانی قبرستان، خاران
بنی اسرائیل قبرستان، کراچی
گورا قبرستان، لاہور
گورا قبرستان، کراچی
میانی صاحب قبرستان، لاہور
حسن پروانہ قبرستان، ملتان وغیرہ ۔
عالیہ کاشف عظیمی نے "پی ایم اے " کے جنرل سیکریٹری، معروف ماہرِ ناک، کان ،حلق ڈاکٹر قیصر سجاد کے طبی مشورروں سے آگاہی دلوائی، جزاک اللہ !!
مرکزی صفحات اچھے لگے،یہ صفحات تازگیٔ میگزین اور نُدرتِ پیراہن کے پیامبر بھی ہوا کرتے ہیں،تعلق"ملبوسات"سے ہے،خواتین کا پلّہ بھاری رہتا ہے، تاہم حضرات اور طفلان بھی گاہے گاہے شامل کئے جاتے ہیں ۔"پیارا گھر " میں کنول بہزاد کی گھر یلو پیار ومحبت اور اخلاص میں رچی بسی کہانی، عنبرین حسیب کی نظم "صنف نازک"، انعم کی شاعری " عورت" اور عظمٰی مقصود کے بہترین فکری اقوال پسند آئے۔"اک رشتہ ایک کہانی میں " بھی ماں اور خالہ جیسے سنہرے رشتوں کو موضوعِ تحریر بنایا گیا، بھلا کون ہوگا ،جسے ماں اور خالہ کی محبت اور شفقت سے انکار ہوگا ؟؟اس سلسلے میں کوئی نانی ،دادی،پھوپھی ،ممانی، چچی،بیوی، سالی ،سرہج،بہو،بیٹی سے متعلق مضامین نھیں تھے(خادم ملک اس مضمون پر لکھتے تو پہلا اعتراض یہی فرماتے )
ڈاکٹر صُغریٰ صدف نے حسین مجروح اورسیّد ثقلین علی نقوی نے محسن نقوی پر مضامین لکھے،دونوں ہی شاعروں کے کلام میں توحید کا پرچار بھی ملتا ہے اور سماج سِدھار کی باتیں بھی۔"آپ کا صفحہ " پُرانے ، نئے ناموں سے سجا ہوا پڑھا، کچھ لوگوں کو آسمان کے تارے بھی توڑ کر لا دو، جب بھی اُن کے بشروں کا "لٹکا پن"معدوم نھیں ہوسکتا۔"نامۂ سلیم " سے "ٹھنڈکِ صدرِ سلیم" کا پتا چلا، خوشی ہوئی،ایک "مزید" نواب صاحب کی مسافر خانے کی روٹیاں دل کو دہلا گئیں ، اللہ نہ کرے کہ پیٹ کو بھائیں،" ملے خشک روٹی جو آزاد رہ کر، تو وہ خوف و ذلّت کے حلوے سے بہتر"، جو حکومت بجائے روزگار"مسافر خانے"کا "مُفتہ" ،جوان نسل کو کِھلائے، بیٹا وہ کس کَل سے تازہ، نئی اور معاشرہ ساز ہوسکتی ہے؟؟؟انور قریشی کے املا کا معلوم ہوا کہ "گٹھیا" کا دائمی مریض ہے ، خادم ملک اللہ جانے کیوں جن و بھوتوں کی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں ؟؟ بچّے کچھ وقت گھر میں بیوی کو بھی دے دیا کر(اپنی)، ایک سے بڑھ کر ایک کہانی سُننے کو ملے گی (مع تصاویر)،نرجس مختار کے خط کا جواب ،بخدا آنکھیں نَم کرگیا، کیا کرسکتے ہیں ہم قارئین ، کم از کم ہم اپنی محسنہ "سنڈے میگزین کی ٹیم " کے لئے کیا کرسکتے ہیں ؟؟ حکم کیجئے !
اللہ پاکستانی صحافت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ہر طرح کی پر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہِ وَبَرَکاتہٗ
"وجودِ زَن سے ہے تصویرِ کائنات میں رَنگ"
20 صفحات پر مشتمل ،بہت ہی جامع شمارہ (3 مارچ 2019عیسوی)کا پڑھ لیا،سب سے پہلے"نئی کتابیں"دیکھیں،"بیٹیاں پُھول ہیں"(محمودشامؔ)اور"شرحِ ارمغانِ حجاز:اقبالؔ"(پروفیسرحمید اللہ شاہ ہاشمی)کے تعارف نے متاثر کیا۔سرورق ٹھیک ہی ہوگا، ایسا ہی ہوتا ہوگا،جبھی تم نے منتخب کیا،مجھے اس فن سے زیادہ آگاہی نھیں۔"سرچشمۂ ہدایت"میں محمود میاں نجمی نے "حضرت ہودؑ"کا قرآنی تعارف پیش فرمایا،سبحان اللہ!حضرت ہُودؑ کا تعارف اس لئے بھی پسند آیا کہ مضمون بہتے پانی کی سی تاثیر لئے ،رواں اور پُر اثر تھا، ایک تسلسل لئے ،حوالوں کے ساتھ، بہت عمدہ،بُت کا نام "صمد"کچھ بات سمجھ نھیں آئی،کیونکہ "صمد"تواسمِ الٰہی ہے،اسی طرح لفظ"ہُود"کے معنی کچھ عجیب سے بھی ہیں ،عبرانی،عربی،لاطینی زبانوں میں اس لفظ کے معنی "اوڑھنےوالی شے،ڈھانپنے یا پردہ کرنے والا کپڑا یا پیراہن ،سامنے کا، "Hoodرہنما،پوشیدہ رکھنے والا،متعین کردہ،ہراول ،وغیرہ ہوسکتے ہیں۔اس ضمن میں انگریزی "ہُود
کے تمام معنی و مفاہیم میں سے کُچھ مُراد نہ لئے جائیں۔شفق رفیع نے اپنے عہد و میدان کی محنتی خواتین سے ملاقات کرائی۔طلعت عمران نے کشمیری حریت پسند خاتون راہ نما یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے خصوصی ملاقات کروادی،ظاہر سی بات ہے آزادیٔ کشمیر میں خواتین بھی ، حضرات کے شانہ بشانہ مصروف عمل ہیں۔منور مرزا صاحب نے بروقت موضوع "پاک بھارت کشیدگی "پر بہت اچھا لکھاہے،اس تجزیہ میں اُنھوں نے دونوں ممالک کے سب سے اہم چینل "میڈیا"کے بارے میں بھی عمدہ اظہار پیش کیا۔چوکنڈی قبرستان پر اس قدر لکھا اور پڑھا جاچکا ہے کہ پیش نظر مضمون از نُور خان میں نئی تحقیقات کی ضرورت تھی یا پھر "قبرستان "ہی بدل لیا جاتا،عراقی شہر نجف اشرف میں واقع دُنیا کے سب سے بڑے قبرستان "وادی السلام " یا کراچی کے انتہائی اہم قبرستان"میوہ شاہ"یا "گورا قبرستان "کے بارے میں لکھوایا جاسکتا تھا یا بلوچستان (خاران) کے "نوشیروانی قبرستان " کی معلومات فراہم کی جاسکتی تھیں، اہم ترین اشہارِ خموشاں(پاکستان) کے نام اور مقام یہ ہیں:
چوکنڈی قبرستان، کراچی
چٹوری، میرپور خاص
مکلی قبرستان، ٹھٹہ
محمد آباد، دادو
موئن جو دڑو، لاڑکانہ
نوشیروانی قبرستان، خاران
بنی اسرائیل قبرستان، کراچی
گورا قبرستان، لاہور
گورا قبرستان، کراچی
میانی صاحب قبرستان، لاہور
حسن پروانہ قبرستان، ملتان وغیرہ ۔
عالیہ کاشف عظیمی نے "پی ایم اے " کے جنرل سیکریٹری، معروف ماہرِ ناک، کان ،حلق ڈاکٹر قیصر سجاد کے طبی مشورروں سے آگاہی دلوائی، جزاک اللہ !!
مرکزی صفحات اچھے لگے،یہ صفحات تازگیٔ میگزین اور نُدرتِ پیراہن کے پیامبر بھی ہوا کرتے ہیں،تعلق"ملبوسات"سے ہے،خواتین کا پلّہ بھاری رہتا ہے، تاہم حضرات اور طفلان بھی گاہے گاہے شامل کئے جاتے ہیں ۔"پیارا گھر " میں کنول بہزاد کی گھر یلو پیار ومحبت اور اخلاص میں رچی بسی کہانی، عنبرین حسیب کی نظم "صنف نازک"، انعم کی شاعری " عورت" اور عظمٰی مقصود کے بہترین فکری اقوال پسند آئے۔"اک رشتہ ایک کہانی میں " بھی ماں اور خالہ جیسے سنہرے رشتوں کو موضوعِ تحریر بنایا گیا، بھلا کون ہوگا ،جسے ماں اور خالہ کی محبت اور شفقت سے انکار ہوگا ؟؟اس سلسلے میں کوئی نانی ،دادی،پھوپھی ،ممانی، چچی،بیوی، سالی ،سرہج،بہو،بیٹی سے متعلق مضامین نھیں تھے(خادم ملک اس مضمون پر لکھتے تو پہلا اعتراض یہی فرماتے )
ڈاکٹر صُغریٰ صدف نے حسین مجروح اورسیّد ثقلین علی نقوی نے محسن نقوی پر مضامین لکھے،دونوں ہی شاعروں کے کلام میں توحید کا پرچار بھی ملتا ہے اور سماج سِدھار کی باتیں بھی۔"آپ کا صفحہ " پُرانے ، نئے ناموں سے سجا ہوا پڑھا، کچھ لوگوں کو آسمان کے تارے بھی توڑ کر لا دو، جب بھی اُن کے بشروں کا "لٹکا پن"معدوم نھیں ہوسکتا۔"نامۂ سلیم " سے "ٹھنڈکِ صدرِ سلیم" کا پتا چلا، خوشی ہوئی،ایک "مزید" نواب صاحب کی مسافر خانے کی روٹیاں دل کو دہلا گئیں ، اللہ نہ کرے کہ پیٹ کو بھائیں،" ملے خشک روٹی جو آزاد رہ کر، تو وہ خوف و ذلّت کے حلوے سے بہتر"، جو حکومت بجائے روزگار"مسافر خانے"کا "مُفتہ" ،جوان نسل کو کِھلائے، بیٹا وہ کس کَل سے تازہ، نئی اور معاشرہ ساز ہوسکتی ہے؟؟؟انور قریشی کے املا کا معلوم ہوا کہ "گٹھیا" کا دائمی مریض ہے ، خادم ملک اللہ جانے کیوں جن و بھوتوں کی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں ؟؟ بچّے کچھ وقت گھر میں بیوی کو بھی دے دیا کر(اپنی)، ایک سے بڑھ کر ایک کہانی سُننے کو ملے گی (مع تصاویر)،نرجس مختار کے خط کا جواب ،بخدا آنکھیں نَم کرگیا، کیا کرسکتے ہیں ہم قارئین ، کم از کم ہم اپنی محسنہ "سنڈے میگزین کی ٹیم " کے لئے کیا کرسکتے ہیں ؟؟ حکم کیجئے !
اللہ پاکستانی صحافت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ہر طرح کی پر
ِ "وجو ِد َزن سے ہے 20صفحات پر مشتمل ،بہت ہی جامع شمارہ ( 3مارچ 2019عیسوی)کا پڑھ "شرح ِ ہیں"(محمودشام)اور ؔ لیا،سب سے پہلے"نئی کتابیں"دیکھیں"،بیٹیاں پُھول اقبال"(پروفیسرحمید ہللا شاہ ہاشمی)کے تعارف نے متاثر کیا۔سرورق ارمغان حجازؔ : ِ ٹھیک ہی ہوگا ،ایسا ہی ہوتا ہوگا،جبھی تم نے منتخب کیا،مجھے اس فن سے زیادہ ہود"کا قرآنی "سرچشمہ ہدایت"میں محمود میاں نجمی نے "حضرت ؑ ٔ آگاہی نھیں۔ ود کا تعارف اس لئے بھی پسند آیا کہ تعارف پیش فرمایا،سبحان ہللا!حضرت ہ ُ ؑ مضمون بہتے پانی کی سی تاثیر لئے ،رواں اور پُر اثر تھا ،ایک تسلسل لئے ،حوالوں کے ساتھ ،بہت عمدہ،بُت کا نام "صمد"کچھ بات سمجھ نھیں آئی،کیونکہ "صمد"تواسم ٰالہی ہے،اسی طرح لفظ"ہُود"کے معنی کچھ عجیب سے بھی ہیں ِ ،عبرانی،عربی،الطینی زبانوں میں اس لفظ کے معنی "اوڑھنےوالی شے،ڈھانپنے یا رہنما،پوشیدہ رکھنے واال،متعین Hoodپردہ کرنے واال کپڑا یا پیراہن ،سامنے کا" ، کردہ،ہراول ،وغیرہ ہوسکتے ہیں۔اس ضمن میں انگریزی "ہُود کے تمام معنی و مفاہیم میں سے کُچھ ُمراد نہ لئے جائیں۔شفق رفیع نے اپنے عہد و میدان کی محنتی خواتین سے مالقات کرائی۔طلعت عمران نے کشمیری حریت پسند خاتون راہ نما ٰیسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے خصوصی مالقات کروادی،ظاہر آزادی کشمیر میں خواتین بھی ،حضرات کے شانہ بشانہ مصروف عمل ٔ سی بات ہے ہیں۔منور مرزا صاحب نے بروقت موضوع "پاک بھارت کشیدگی "پر بہت اچھا لکھاہے،اس تجزیہ میں اُنھوں نے دونوں ممالک کے سب سے اہم چینل "میڈیا"کے بارے میں بھی عمدہ اظہار پیش کیا۔چوکنڈی قبرستان پر اس قدر لکھا اور پڑھا جاچکا ہے کہ پیش نظر مضمون از نُور خان میں نئی تحقیقات کی ضرورت تھی یا پھر "قبرستان "ہی بدل لیا جاتا،عراقی شہر نجف اشرف میں واقع دُنیا کے سب سے بڑے قبرستان "وادی السالم " یا کراچی کے انتہائی اہم قبرستان"میوہ شاہ"یا "گورا قبرستان "کے بارے میں لکھوایا جاسکتا تھا یا بلوچستان (خاران) کے اشہار ِ "نوشیروانی قبرستان " کی معلومات فراہم کی جاسکتی تھیں ،اہم ترین خموشاں(پاکستان) کے نام اور مقام یہ ہیں:
چوکنڈی قبرستان ،کراچی
چٹوری ،میرپور خاص مکلی قبرستان ،ٹھٹہ محمد آباد ،دادو موئن جو دڑو ،الڑکانہ نوشیروانی قبرستان ،خاران بنی اسرائیل قبرستان ،کراچی گورا قبرستان ،الہور گورا قبرستان ،کراچی میانی صاحب قبرستان ،الہور حسن پروانہ قبرستان ،ملتان وغیرہ ۔ ماہر ناک، عالیہ کاشف عظیمی نے "پی ایم اے " کے جنرل سیکریٹری ،معروف ِ کان ،حلق ڈاکٹر قیصر سجاد کے طبی مشورروں سے آگاہی دلوائی ،جزاک ہللا !! ت پیراہن کے تازگی میگزین اور نُدر ِ ٔ مرکزی صفحات اچھے لگے،یہ صفحات پیامبر بھی ہوا کرتے ہیں،تعلق"ملبوسات"سے ہے،خواتین کا پلّہ بھاری رہتا ہے، تاہم حضرات اور طفالن بھی گاہے گاہے شامل کئے جاتے ہیں ۔"پیارا گھر " میں کنول بہزاد کی گھر یلو پیار ومحبت اور اخالص میں رچی بسی کہانی ،عنبرین حسیب کی نظم "صنف نازک" ،انعم کی شاعری " عورت" اور عظمٰ ی مقصود کے بہترین فکری اقوال پسند آئے۔"اک رشتہ ایک کہانی میں " بھی ماں اور خالہ موضوع تحریر بنایا گیا ،بھال کون ہوگا ،جسے ماں اور ِ جیسے سنہرے رشتوں کو خالہ کی محبت اور شفقت سے انکار ہوگا ؟؟اس سلسلے میں کوئی نانی ،دادی،پھوپھی ،ممانی ،چچی،بیوی ،سالی ،سرہج،بہو،بیٹی سے متعلق مضامین نھیں تھے(خادم ملک اس مضمون پر لکھتے تو پہال اعتراض یہی فرماتے ) غری صدف نے حسین مجروح اورسیّد ثقلین علی نقوی نے محسن نقوی ص ٰ ڈاکٹر ُ پر مضامین لکھے،دونوں ہی شاعروں کے کالم میں توحید کا پرچار بھی ملتا ہے اور سماج ِسدھار کی باتیں بھی۔"آپ کا صفحہ " پُرانے ،نئے ناموں سے سجا ہوا پڑھا ،کچھ لوگوں کو آسمان کے تارے بھی توڑ کر ال دو ،جب بھی اُن کے صدر سلیم" کا ِ "ٹھنڈک ِ "نامہ سلیم " سے بشروں کا "لٹکا پن"معدوم نھیں ہوسکتا۔ ٔ پتا چال ،خوشی ہوئی،ایک "مزید" نواب صاحب کی مسافر خانے کی روٹیاں دل کو دہال گئیں ،ہللا نہ کرے کہ پیٹ کو بھائیں "،ملے خشک روٹی جو آزاد رہ کر، تو وہ خوف و ذلّت کے حلوے سے بہتر" ،جو حکومت بجائے روزگار"مسافر خانے"کا " ُمفتہ" ،جوان نسل کو ِکھالئے ،بیٹا وہ کس کَل سے تازہ ،نئی اور معاشرہ ساز ہوسکتی ہے؟؟؟انور قریشی کے امال کا معلوم ہوا کہ "گٹھیا" کا دائمی مریض ہے ،خادم ملک ہللا جانے کیوں جن و بھوتوں کی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں ؟؟ ب ّچے کچھ وقت گھر میں بیوی کو بھی دے دیا کر(اپنی) ،ایک سے سننے کو ملے گی (مع تصاویر)،نرجس مختار کے خط کا بڑھ کر ایک کہانی ُ جواب ،بخدا آنکھیں نَم کرگیا ،کیا کرسکتے ہیں ہم قارئین ،کم از کم ہم اپنی محسنہ "سنڈے میگزین کی ٹیم " کے لئے کیا کرسکتے ہیں ؟؟ حکم کیجئے ! ہللا پاکستانی صحافت اور اس سے وابستہ تمام افراد کی ہر طرح کی پریشانیوں کو "گوشہ برقی خطوط " میں ٔ راحتوں اور کامیابیوں سے بدل دے مالک ،آمین !! تنزیل مغ ل بیٹی کو ماڈل صاحبہ کی چوڑیاں پسند آئیں ،بھئی واہ ! ٹاون ،کراچی) السالم علیکم ؒ !!(پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی ،گلبرگ ٔ رابطہ0332364711 : www.facebook.com/proffhameedi